آج یعنی اٹھائیسویں روزے عید کی تیاری کو ملحوظ رکھتے ہوئے میں نے حجام کی نیم کھلی دکان میں جھانکتے ہوئے اس کی خدمات کی درخواست کی تو اس نے غضب سادگی اور درد مندانہ انداز میں کہا،' سر کل بھی پولیس پکڑ کر لے گئی تھی، آپ اجازت دیں تو میں گھر آکر بال کاٹ دوں؟' وہ گھر آیا اور جس کے بال ماضی قریب میں کٹے تھے اس کو بھی ھم نے کرسی پر بٹھا دیا تاکہ اس کی اچھی مزدوری بن جائے اور ساتھ کچھ عیدی بھی دی اور وہ غریب خوش خوش ھم سے رخصت ھوگیا۔
پھر سوچوں کا ایک سلسلہ جاری ھوگیا۔
کرونا بھی ھے۔ لیکن عید بھی ھے۔ ھنر مند اور محنتی انسان ھے مانگ تو نہیں رھا۔ پیٹ بھی لگا ھے ساتھ اور عید بھی سر پر ھے۔ یہ حکم صادر کرنے والے اس کو راشن تو بہم نہ پہنچائیں گے حاکم جو ھوئے۔ وہ دوسروں کے فالتو بال کاٹ کر انہیں اچھا دکھنے میں معاون بنتا ھے۔مزدوری کیساتھ عیدی کی آس میں ان سے اچھی اچھی باتیں بھی کرتا انہیں گاہگ بھی پکا رکھتا ھے اور اپنے اس جائز مقصد کے حصول پر انہیں دعائیں بھی دیتا ھے۔ کیسا کول ڈوڈ ھے۔
لیکن پاک لوگوں کی اس سر زمین میں قانون کا معیار کیسا بھونڈا ھے۔ کاش اس غریب محنت کش کی بیوی کے پاس کوئی ہسپانوی پاسپورٹ ھوتا۔ کوئی ٹہڑا میڑہا نام ھوتا جیسے کہZarina Montserrat Khoso Carrera، دو دو شناختی کارڈ ھوتے اور حدیبیہ میں ان 'شرفاء' کی مدد کرتا جن کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں۔ تو پھر بس موجاں ھی موجاں۔
اے مالک ذوالجلال رحم فرما ھم پر۔ ھم نے بہت ظلم کئے اپنے اوپر اور حضرت صالح علیہ سلام کی اس اونٹنی پر۔ تو ہمیں معاف فرمااور ھمارے درمیان انصاف قائم کردے۔ آمین یارب العالمین
Ameeeen.
ReplyDeleteAmeen
ReplyDeleteیا اللہ پاک سب کیلئے آسانیاں فر ما🤲🤲
ReplyDeleteAamin sum aamin, jazakAllah ❤️
ReplyDeleteAmeen Summa Ameen
ReplyDeleteآمین ثم آمین. اللہ کریم آپ کی آسانیاں بانٹنے کی سعی قبول فرمائے.
ReplyDeleteAameen sum aameen. Allah farasat atta farmai. Aameen
ReplyDeleteAmeen
ReplyDeleteHe should have placed his number for working at home, charge few extra bucks and get going. Few calamities can be turned into opportunities like many online services doing better
ReplyDelete