Monday, 26 September 2022

ایاز امیر منفی ٹرینڈ کی زد میں

 بڑا ہی تکلیف دہ اور گٹھیا قسم کا ٹرینڈ ایاز امیر کے بارے چل رہا ہے۔ اور وجہ بہت واضح ہے اگر غور کریں وہ آج کل کن کی Good Books میں نہیں ہیں۔ عام قارئین اس ٹرینڈ کی بھینٹ چڑھنے کی بجائےان کی جو بات بھی ناگوار گزرے اسی وقت اس پراپنا نقطہ اعتراز بلند کریں۔ یہ بے وقت کی راگنی اورپھوڑ پن کہ ان کے بیٹے کا عمل مکافات عمل ہے اور ان کے مغربی رجحانات کا نتیجہ ہے۔ تو بھائی جو اپنی خندق میں یہ ٹرینڈ چلا رہے ہیں آپ خود بھی تو جنت الفردوس میں نہیں بیٹھے نہ آپ کے پاس جنت کاکوئی کنفرم انٹری کارڈ ہے۔اس تحریر کا مقصد ایاز امیر صاحب کے کردار کا دفاع نہیں کیونکہ یہ ان کا اور ان کے رب کا معاملہ ہے بلکہ استدعا ہے دوسروں کو معاف کریں اپنی اپنی فکر کریں۔ یہاں ٹرینڈ مذہب اور اخلاقیات کو محض بنیاد کر  چلائے جاتے ہیں اور پس پردہ محرکات کچھ اور ہوتے ہیں۔ 

نہ صرف ایاز امیر صاحب  بلکہ ہر لکھاری کی تحاریر اس اے عمومی “رجحانات“ کی عکاس ہوتی ہیں۔  لیکن اس سوگوار موقع پر ایاز امیر صاحب کو نشان عبرت بنا کر پیش کرنا بھی ان تمام روایات اور نظریات کی پاسداری نہیں ہم جن کی علمبرداری۔کے دعویدار ہیں۔انتقامی تحاریر سے نیکی کا زعم عیاں ہے۔اور خیال کریں اپنے نیک ہونے کا غرور ابلیس کو بھی تھا۔  لیکن کیا کہیں ان کو کیا کریں ان کا جب سرپرستی ان کی مقتدر اعلی اور میڈم پرائم منسٹر خود کریں۔ 

اپنے جیسے عام لوگوں سے گزارش ہے کہ ان کے دجل سے بچیں۔ غلط بات کو غلط ضرور کہیں۔ کسی کی مشکل گھڑی کو تسکین قلب کا باعث مت بنائیں۔ جج مت بنیں۔ خدا کے کام خدا کو کرنے دیں پلیز۔

اے رب کائنات ( یا ستار) ہم سب کے پردے رکھ لینا۔ آمین

No comments:

Post a Comment