Tuesday, 2 May 2023

سورہ الکھف۔ آیت 82 “وکان ابوھما صالحا”

 اسلام علیکم۔ شب جمعہ مبارک۔ اللہ کریم ہمیں اس مبارک دن کی نعمتیں سمیٹنے کی توفیق دے آمین۔ 

 سورہ الکھف ایک انمول تحفہ ہے اور اس کے اندر بے پناہ خزانےپنہاں ہیں۔ آج اس کی آیت نمبر82 کے صرف چارالفاظ “کان ابو ھما صالحا”  کا احاطہ کریں گے کہ کس طرح اللہ سبحانہ و تعالی اپنے نیک بندوں کا خیال کرتے ہیں کہ ایک شخص کی رحلت کے بعد بھی اس کے بچوں کے مال کی نگرانی اور حفاظت کا انتظام حضرت خضر علیہ سلام کے ذریعے ممکن کیا بلکہ جب ان کو اس کی ضرورت پیش آئے تو وہ مال ان کو میسر بھی آجائے۔ایک نامعلوم راقم کی مندرجہ ذیل خوبصورت تحریر سے آپ بھی استفادہ حاصل کریں۔  

*اولاد کی اصلاح *

میں جب بھی کسی *سلجھے ہوئے خوش حال نوجوان کو دیکھتا ہوں* تو یقین ہوجاتا ہے کہ ضرور اس کا *باپ صالح اور نیک آدمی ہو گا۔* *فرمان الٰہی {وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا}* کی صداقت نظر آنے لگتی ہے۔ باپ اگر نیک ہو تو اس کا فائدہ دنیا ہی میں اس کی اولاد کو ہونے لگتا ہے۔

ڈاکٹر نبیل عوضہ کہتے ہیں کہ، مجھے جب نوافل کی ادائیگی میں سُستی اور کاہلی ہونے لگتی ہے تو مجھے میرے بیٹے اور دنیا کی پریشانیاں یاد آتی ہیں کہ کہیں نوافل کی ادائیگی میں میری سُستی اور کاہلی میری اولاد کی پریشانیوں کا سبب نہ بن جائے۔

اپنی اولاد کو خوش حال زندگی اور دنیا کی پریشانیوں سے نجات دلانے کا ایک اہم ذریعہ ہماری صالحیت اور نیک بختی ہے۔ ہر شخص کی تمنا ہوتی ہے کہ اس کی اولاد نیک اور فرماں بردار ہو لیکن صرف خواہش سے کچھ نہیں ہوتا اس کے لئے خود بھی نیک اور صالح بننے کی ضرورت ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب رات میں نوافل ادا کر رہے ہوتے تو سامنے اپنے چھوٹے بچے کو سویا ہوا دیکھ کر کہا کرتے تھے "من اجلک یا بنی“ یہ تیرے روشن مستبقل کے لئے ہے اور روتے ہوئے *(وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا )* کی تلاوت کرتے۔

حضرت سعيد بن المسيّب كا بهي يہي حال تها، فرماتے: *"اني لأصلي فأذكر ولدي فأزيد في صلاتي."* ( نماز پڑھتے ہوئے جب مجھے اپنے بچے یاد آتے ہیں تو نماز لمبی کر دیتا ہوں۔)

سورہ کہف میں مذکور واقعے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ باپ اگر نیک ہو تو اس کا فائدہ اس کی اولاد کو بھی ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نبیل عوضہ کہتے ہیں کہ میرا ایک دوست کویت میں ایک حکومتی ادارے میں اچھے منصب پر فائز ہے۔ وہ روزانہ چند گھنٹے فلاحی کاموں میں لگاتا ہے۔ میں نے کہا کہ تم اپنے کام میں زیادہ دلچسپی لو تو شاید تمہارا منصب اور مقام اور زیادہ ہو جائے گا۔ کہنے لگا: ’’تم جانتے ہو کہ میں چھ بچوں کا باپ ہوں، جن میں سے اکثریت میرے بیٹوں کی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ بے راہ روی کا شکار نہ ہو جائیں۔ جب سے میں نے *(کَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا)* کی تفسیر پڑھی ہے، اپنی زندگی کا ایک حصہ فلاحی کاموں کے لئے وقف کر دیا ہے اور میں اس کے بہترین اثرات اپنے بیٹوں میں دیکھ رہا ہوں۔"

کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد نیک صالح اور آپ کی فرماں بردار ہو ؟ 

*تو پھر اپنے آپ کو صالح اور نیک بنائیے اور اپنی زندگی کا ایک حصہ فلاحی کاموں میں لگائیے۔ اس لئے کہ ارشاد نبوی ﷺ کے مطابق  اللہ بھی اس بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔*

*(اَلَّهُمَّ صَلِّ عَلَى ُمحَمَّدِ ُّوعَلَى اَلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ ابْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدُ مَجِيِداَلَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمّدِ ٌوعَلَى اَلِ مُحَمّدٍ كَمَابَارَكْتَ عَلَى اِبْرَاهِيْمَ وَعَلَى اَلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيُد مَّجِيد.)*


No comments:

Post a Comment