نشہ منع اس لئے ہے کہ انسان کی فیصلہ سازی اس سے متائثر ہوتی ہے۔ اچھے برے کی تمیز، اخلاقیات حتی کہ خدا کی موجودگی کا احساس بھی جاتا رہتا ہے طاقت کا نشہ کسی بھی طاقتور ترین نشے سے زیادہ طاقتورہے۔ فرعون، چنگیز خان،مروان وغیرہ سب کا اسی فریب کا شکار تھے جسکا آج کل حاجی صاحب ہیں۔ مقتدر اعلی صرف اللہ سبحان و تعالی ہے۔ انسانوں کے پاس اقتدار کی ذمہ داری تو محض ایک عارضی امانت ہے۔ ذرہ نما نحیف مخلوق جو خود کومقتدر اعلی سمجھ بیٹھے تو وہ قابل رحم ہے کیونکہ اس کو شیطان اور اس کی کج عقل اس سے بڑا دھوکہ دے نہیں سکتی۔ اس ذہنی کیفیت یعنی طاقت کے نشے میں نہ تو خلق خدا کی کوئی حیثیت لگتی ہے اور (نعوذ باللہ) نہ ہی خدا کی۔ لیکن زبان خلق نقارہ خدا ہوا کرتی ہے اور طاقت کا لفظ صرف کائنات کے بادشاہ میرے رب عظیم کے ساتھ ہی ڈھکتا ہے۔
اللہ کر یم پاکستان کو حقیقی آزادی دے۔ آمین
پی ایس:
کسی سیانے نے کہا کہ گزشتہ ہفتے عمرہ کی سعادت حاصل ہونے کے باعث اگلے چالیس روز دعائیں قبول ہونگی۔اے رب ذوالجلال اگر ایسا ہے تو بس میں چالیس روز یہی ایک دعا مانگتا رہوں گا۔
No comments:
Post a Comment