Wednesday 4 May 2022

People versus state - Part 5

 [5/4, 07:40] MCJ Abdul Majeed: جنرل باجوہ اور سینئر جنرلز کے نام کھلا خط


میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر/وائس چانسلر ہوں، بلکہ مجھے چار  پبلک سیکٹر  یونیورسٹیز (ایرڈ یونیورسٹی راولپنڈی، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت، یونیورسٹی آف گجرات، نیشنل یونیورسٹی آف زرعی سائنسز  پی اے آر سی اسلام آباد)کے بانی وائس چانسلر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ میں ۱۹۸۶ میں امریکن یونیورسٹی کی highly paid جاب چھوڑ کر ملک کی خدمت کیلئے وطن لوٹا اور چار ہزار ڈالر ٹیکس فری جاب کے مقابلہ میں پرنسپل بارانی کالج راولپنڈی کی ۵۷۵ ڈالر ماہانہ معاوضہ کو ترجیع دی، جس پر مجھے کبھی پشیمانی نہیں ہوئی کیونکہ قومی خدمات میں افراد کو قربانی دینی پڑتی ہے۔


مجھے رونا بہت کم آتا ہے، بلکہ کتنا بھی قریبی عزیز فوت ہو جائے میرے دل میں درد ضرور ہوتا ہے لیکن آنسو نہیں نکلتے اور آہ و بکاہ نہیں کر پاتا، میرے عزیز و اقرباء اور دوست احباب شاید یہ سمجھنے ہیں کہ میں سخت جان ہوں۔

زندگی میں والدہ کی وفات (۱۹۸۴) اور والد محترم کے اس دنیا سے رخصت ہونے (۲۰۰۶) کے علاوہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ اگر میں بے اختیار رویا ہوں تو زندگی میں چار ایسے مواقع پر میں ضبط نہ سکا کیونکہ مجھے اپنا وطن خطرہ سے دوچار نظر آیا۔ دسمبر ۱۹۷۱ کو جب ڈھاکہ  فال ہؤا تو میں امریکن یونیورسٹی آف بیروت میں سٹوڈنٹ تھا اور سانحۂ کی خبر میرے ایک فلسطینی دوست سمیر سے سنائی۔ اس صدمہ اگر سمیر میری زندگی بچانے کیلئے مجھے کچھ نہ پلاتا تو شاید میں ریکور نہ کر پاتا۔ پھر جس دن بھٹو مرحوم کو تختۂ دار پر لٹکایا گیا تو میں امریکہ کی میساچیوسٹ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہا تھا، اس دن بھی میں بے اختیار رویا تھا، اس دن بھی مہتاب اکبر راشدی جو ان دنوں اسی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کر رہی تھی اور میں ایک دوسرے کا سہارا بنے تھے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے دن تو میں بارانی زرعی راولپنڈی میں ہونے کے ناطے راولپنڈی جنرل ہسپتال میں کافی دیر سکتا میں رہا۔ 


کچھ روز قبل، آرمی چیف باجوہ صاحب کو شہباز شریف کے سامنے  بیٹھا دیکھا تو عجیب کیفیت ہوئی، چھ ساڑھے چھ فٹ کا جرنیل منہ لٹکائے، نگاہیں نیچے کئے یوں بیٹھا تھا جیسے “ملاح بیڑی روڑ کے بہندا اے”، یقین کریں کہ مجھے جنرل ایوب خان اور جنرل راحیل شریف بہت یاد آئے، جنرل باجوہ صاحب کی رونی شکل دیکھ میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اور دل کھول کر رویا، نہ جانے یہ رونا غصہ سے تھا یا صدمہ سے ابھی تک تعین نہیں کر پایا، بہرحال اتفاق سے گھر میں اکیلا تھا اس لئے خود ہی دلجوئی کرنا پڑی۔


برٹش آرمی کی انجیئرنگ کور سے ریٹائرڈ افسر کا بیٹا ہونے کے ناطے میں نے ہمیشہ آرمی سے محبت کی ہے اور اس کا دفاع کیا ہے، میرے اکثر دوست و احباب فوج کی سیاسی مداخلت کا تذکرہ کرتے تھے لیکن میں نے ہمیشہ آرمی کو ملکی دفاع کا ضامن قرار دیا ہے اور اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی قوت کے طور پر عالم اسلام میں قابل فخر سمجھا ہے، البتہ چھ اپریل کی آدھی رات سپریم کورٹ کا کھلنا اور متنازعہ فیصلہ اور پھر رات گئے جنرل باجوہ آئی ایس آئی چیف کی معیت میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر اس پر دھونس ڈالنا ایس عوامل ہیں جو میرے جیسے لاکھوں محب وطن افراد کو اپنی ہردلعزیز فوج کے کردار بارے رائے تبدیل کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

بطور  آرمی چیف جب آپ نے ملک کے دفاع اور حفاظت کی قسم کھائی ہے، تو آپ ایک ضمانت پر جرائم پیشہ لٹیرے کے سامنے یوں بے بس ہونگے اور یوں ہتھیار ڈال دیں گے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، آرمی چیف ایسے لوگوں کے سامنے لیٹ گیا جن کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے گارڈ فادر اور سسلین مافیا سے تشبیہ دی ہے، باجوہ صاحب آپکی یہ تصویر بہت بھیانک تصور پیش کر رہی تھی۔


پاکستان آرمی اور اس کے چیف کا مسئلہ کیاہے، میری سمجھ میں نہیں آ رہا؛


کیا ہماری فوج اخلاقی طور پر اس قدر گر چکی ہے کہ اس کا چیف اور سینئر جنرلز ایسے ٹولہ کو سیلوٹ کرنے پر مجبور ہیں جس کی کیبینٹ کے بیشتر وزراء جوڈیشل ضمانت پر ہیں؟ 


کیا یہ فوج اور اس کا چیف بھول گئے ہیں کہ یہ ٹولہ ان کے خلاف کتنی گندی زبان استعمال کرتا رہا ہے؟ 


جنرل صاحبان، اگر عمران خان، آپکو بوجوہ قبول نہیں رہا تھا تو آپ کو بائیس کروڑ کی آبادی میں کوئی ایک “بندے دا پتر” نظر نہ آیا؟ 


کیا آپ بطور آرمی چیف اخلاقی پستی کی اتنی گہرائی میں گر چکے تھے کہ فوج کو بدنام زمانہ چوروں، لٹیروں، منی لانڈرنگ میں ملوث گروہ کے سپرد کر دیا؟ 


کیا شریف فیملی کی پچھلے پینتیس سال کی لوٹ گھسوٹ آپ میں سےکسی کو یاد نہ آئی؟ 


کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ سارا ڈرامہ ذاتی مفاد کے تحت رچایا گیا اور ملک کو ایک بار پھر مغرب اور امریکہ کی غلامی میں دھکیل دیا گیا ہے؟ 


جنرل صاحب اور آپکی رفقا کو امریکہ بہادر کا عموی رویہ اور انڈیا کی طرف خصوصی جھکاؤ بالکل یاد نہ آیا؟


جنرل باجوہ صاحب آپکی شہباز کے سامنے تصویر پاکستان کے باشعور طبقۂ کیلئے لمحہ فکریہ تو ہے، یہ تصویر حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران اور جوانوں کیلئے بھی یقیناً دکھ اور درد کا باعث بنی ہو گی۔ وہ افسر اور جوان جنہوں نے War against Terror کے دوران بیش بہا قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں، ان میں کچھ افسران دلیری سے اپنے جذبات کا اظہار بھی کر رہے ہیں، جبکہ باقی اندر ہی اندر ایک عجیب گھٹن اور مایوسی محسوس کر رہے ہیں۔ میرے جیسے لاکھوں نہیں تو ہزاروں افراد سوال کر رہے ہیں کہ آخر ایسا کیوں کیا گیا؟ بہت سی theories اور قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ سفیر پاکستان کا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے بیان اور امریکن دفاعی تجزیہ کار کا آج کا بیان ایسی مداخلت اور سازش کی تھیوری کو تقویت نہیں بلکہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔ آخر کیوں اور کن مقاصد کیلئے آرمی افسران اور جوانوں کو اس ذلت سے دوچار کیا گیا ہے، کیا باجوہ صاحب آپ مزید توسیع کے چکر میں ہیں؟ کیا اپنی مرضی کا چیف لانا چاہتے ہیں؟ جو ان ٹھگوں کی موجودگی میں یقینی ہے، یا پھر آپ امریکن سے ساز باز کرکے جنرل کیانی کی طرح آسٹریلیا فرار ہونے کا سوچ رہے ہیں۔

 

سانحۂ مشرقی پاکستان کے بعد پہلی دفعہ آرمی کا مورال اس قدر گرا دیکھاہے جس کا اندازہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے سوشل میڈیا پر بیانات اور تبصرہ سے خوب لگایا جا سکتا ہے اور یہ اس majority کے جذبات کی ترجمانی ہے جو آرمی ڈسپلن کی وجہ سے خاموش ہیں۔ جنرل صاحب آپ بتدریج وضاحت پر وضاحت دیتے نظر آتے ہیں اور بار بار اصرار کر رہے ہیں کہ آپ کس طرح وہ سابق حکومت کو گڈ گورنس بالخصوص پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے وزرائے اعلی کی تبدیلی بارے اصرار کرتے رہے ہیں، مزید یہ کہ وہ حکومتی پارٹی کی اکثریت اور سینٹ الیکشن میں کس طرح آپ سابق حکومت کو سپورٹ کرتے رہے ہیں۔ کیا آپ جیسی سیاسی مداخلت پنجاب اور خیبر صوبوں میں کر رہے تھے، کمانڈرز کی پروموشن اور تبادلوں پر بھی گوارہ کریں گے؟


آپکی ریٹائرڈ آرمی افسران کے سامنے سب صفائیاں اور توضیحات اور آرمی کےسپوکس پرسن کے بیانات بالکل فضول ہیں اور

 can not repair damage done by 6/4/22 night actions

وہ سپریم کورٹ جہاں لوگ پھانسی چڑ جانے کے بعد بری ہو اس کا آدھی رات کو عدالت لگا کر مشکوک فیصلہ کرنا، جیو نیوز کی خبر کہ عمران خان، جنرل باجوہ صاحب کو برخواست کرنے والا تھا، پر آدھی رات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا کھلنا اور بغیر کسی پیٹیشن کے آرڈر لکھ کر انتظار کرنا ایسے عوامل ہیں جو باجوہ صاحب آپ اور آپکے ساتھی کبھی ہضم نہ کر پائیں گے۔ اس امر کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بائیس کروڑ  عوام میں نوجوانوں کی اکثریت عمران خان کے بیانیہ کو درست تسلیم کرتی ہے، لاہور کے تاریخی جلسہ میں شامل جوانوں کے جذبات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں، خدا نہ کرے کہ نوجوانوں کا یہ مشتعل ہجوم اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہو اور اسلام آباد پولیس ان کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو جائے۔ ایسی صورت میں یقیناً آرمی کو مداخلت کرنا پڑے گی۔ فوجی افسران اور جوانوں کی بد دلی اور مایوسی کو دیکھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ نوجوانوں کے اس مشتعل ہجوم کے خلاف طاقت استعمال کرنے سے گریز کریں گے۔ فوج اور عوام میں اعتماد کی خلیج اور بے یقینی کی صورت حال کسی طرح بھی فوج اور ملک کے مفاد میں نہیں۔


باجوہ صاحب آپکو اپنی غلطیوں، بلکہ blunders زیادہ مناسب رہے گا، کا ازالہ کرنا ہو گا اور فوری کرنا ہوگا، ملک کے وفادار شہری اور اپنی فوج سے بے پناہ محبت رکھنے کی حیثیت سے میں مندرجہ ذیل تجاویز قابل عمل اور وقت کی عین ضرورت سمجھتا ہوں:


۱- سب سے پہلے تو آپکو اپنے protege شہباز سے بغیر کسی تاخیر فوری الیکشن کا اعلان کرانا ہو گا تاکہ مشتعل جوانوں کا دھیان آرمی کی طرف سے ہٹ کر الیکشن کی طرف ہو جائے۔ 


۲- دوسرا اہم اقدام اپنی اور فوج کی عزت و عظمت عوام کی نظروں میں بحال کرنے کیلئے، باجوہ صاحب آپکو فی الفور کور کمانڈر کانفرنس بلا کر اپنے استعفی کا اعلان کرنا ہو گا اور اس کے ساتھ ہی کانفرنس کے شرکاء کی رضامندی سے تین نام کٹھ پتلی وزیر اعظم کو پیش کرنا ہوں گے تاکہ مجوزہ الیکشن سے پہلے آرمی کے نئے سربراہ کی تقرری ہو سکے

۔ ۳- قابل قبول الیکشن نتائج کیلئے نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر وقت کی اہم ضرورت ہے، موجودہ کمشنر اپنے کرتوتوں کی وجہ سے عوام کا اعتماد بالکل کھو چکے ہیں۔


میری ناقص رائے میں ان اقدام سے عوام میں فوج کا بالعموم اور آرمی top brass کا بالخصوص، کھویا ہؤا اعتماد کسی حد تک بحال ہونے مدد ملے گی، جو حالات کی اشد ضرورت ہے۔


 الیکشن کیلئے یقیناً  ایک قابل اعتماد interim setup کی ضرورت ہوگی تاکہ منتخب ہونے والے نمائندے عوامی سطح پر قابل قبول ہوں، نہ کہ ۱۶۵سیٹوں کے مقابلہ میں ۸۵ سیٹوں والی کرپشن سے لت پت پارٹی عوام پر ٹھونسی جائے۔


General Bajwa and his Associate Commanders must realise that enough is enough and people can not and will not take it any more. The Army must stop indulging in political engineering but rather correct the wrongs done by surrendering to known crooks.


I sincerely hope that sense prevails in the best interests of the country.


شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات!


Long live our Armed Forces and Long Live Pakistan!!!

[5/4, 07:41] MCJ Abdul Majeed: Above is an open letter posted on Facebook by Dr Mohammad Azam khan

My take on situation:

Misleading info feedback by intelligence staff of 'all Ok' is cancerous at this point in time. Has all ok not done enough damage to the nation. Fallacious 'staff work' has to stop. False attempts to portray that few youngsters at social media are creating undue fuss while spirit and support is with the army leadership. The statement is only true till army not it’s leadership. 'Spirit and support of the nation' is not with army leadership unless of course nation means PDM. 

I need not reaffirm love for country and Army on this forum because I have taken oath and lived it. However, it is not possible to keep faith in 'Pakistaniat' of Army lordship when we get to hear excuses like Aleem was not made CM, sunta nahin, forcing democratically elected Chief Exective to remain US centric, coercing for IMF slavery etc. Putting convicts and accused at helm of affairs and tenaciously claiming Army is 'apolitical', 'neutral' etc and making a laughing stock of the prestigious institution. Did someone put up comments of people to high ups on last week's ISPR release of Sinf e Ahan? Did they not see what that young man said at Sialkot Cantt entrance when MP told him,'We have orders not to allow flags (PTI flag only) inside cantt? My worst fears are coming true that people are coming face to face with their army and those responsible are behind hundred protective layers paid for by the same people. Many serving & most retd are resentful to say the least. Nation less PDM feels betrayed. Nokri bazi, material interests, pretence of zero error syndrome (for junior cadre only) has put men under immense strain in past three decades so much that some of my coursemates in their early 40s have passed away due to cardiac arrest and few others living with minor strokes and stents. Immense pressures of service inculcate submissive mental slavery, curbs initiative and turns leaders of men into herd of sheep. And one person at the top of hierarchy one day gets to know that he is not answerable to anyone. Most of top men failed to reconcile with sudden burst of Chappar Parh power. Reaction to decades of mental slavery is that when one person becomes unconditional King of the land then right, flawed or wrong, no one could question his decisions or policy line nor would he listen (mostly). To top it all, extension. Now anyone coming to 'power' would like to hang on to it for 3+5 years as these political goons gave it a legal cover through legislation to get assurances for at least two terms and vice versa. In terms of Command, what to talk of Army's Command, those who have commanded units would tell you that grip on the affairs in third year is next level. Command experience of Chief and seniority gap with Corps Commanders is creating a huge gap between Command and under command. Besides, Army’s own system of promotions is affected. Absolute power can be detrimental. As a consequence, multiple quiesce allegations are circulating against COAS. An unheard of mess.  Regardless of the fact that allegations are true or false, it is a cause of  disrepute to the institution. For incoming Chief (this November or after two more Novembers) first daunting task would be image building,  Win Hearts and Minds of own people and back to basics with tough training regimes. We have been going in circles in this regard.

One action of dignity i.e Chief’s resignation. And other, while remaining “apolitical” for one more time just the way they facilitated regime change, have govt announce general elections ASAP to redeem himself, protect the image of Army and honour the blood our Shaheeds. It would be extremely painful to see things escalating from hot verbal exchanges to next phase of physical harm on both sides. 

Time to call spade a spade otherwise this saga shall continue. Everything written here is in good faith for enhancing the stature of the institution I owe everything. And if someone wants to derive wrong conclusions then its their problem.

May Allah continue to keep His Hand on Pak Army.  May Allah protect Pakistan. Ameen

No comments:

Post a Comment