Tuesday 19 April 2022

اب اور چپ نہیں رہا جاتا

 اس ملک میں سیاستدان ہوں یا افسر شاہی۔، عدلیہ ہو یا میڈیا ریاست کے چاروں ستون اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی کی بجائے دوسروں کے معاملات میں جب تک ٹانگ اڑاتے رہیں گے یہی کچھ ہوگا جو آج ہورہا ہے۔ جہاں تک ایکس  سروس مین کا تعلق ہے کہ وہ  لاہور کے اجتماع میں چیف کے آگے بولے نہیں۔ تو ایسا نہیں ہے۔ وہ بولے تھے لیکن ان کی کسی بات کا صحیح جواب نہیں دیا گیا۔ ایکس سروس مین تو میں بھی ہوں اور کچھ مخلص دوست کچھ ٹائم سے دبے لفظوں اور واضح الفاظ میں تنبیہ کررہے ہیں کہ مت لکھو ان کے بارے میں لے جائیں گے۔ او بھائی بھیجو ڈالا لے جاؤ۔ تاریخ کے اس موڑ پر کیسے تماشائی بن کر بیٹھ جائیں جبکہ بات پاکستان کی ہے۔ میرے دھرم کی ہے۔ میرے بچوں کے مستقبل کی ہے۔ لہذا مجھے بھاشن دینے والے افسران کو آج سے میرا تحفہ یہ ہے۔ جو بھی اس کھلی دھونس اور دھاندلی کے آگے بول نہیں سکتا آج سے اپنے نام میں باجوہ کا اضافہ کر لے۔ یعنی کیپٹن زید حسن باجوہ، میجر علی کامران باجوہ، کرنل شیر علی باجوہ، بریگیڈئیر رحمت منیر باجوہ، جنرل گل خان باجوہ (نام فرضی ہیں)۔یاد رکھیں پاک فوج عظیم ترین ادارہ ہے۔ میری شناخت ہے۔ میں بدقسمت ہوں جو یہ وردی میرا کفن نہیں بنی۔ لیکن ان خوش قسمت شہیدوں کے  خون سے ناانصافی ہوگی اگر آپ میں سے کسی نے فوج کو برا جانا یا گالی دی۔ ہاں جو قصور وار ہیں چاہے ایوب ہوں، یحی، ضیاء یا مشرف یا پھر یہ ایکسٹنشن سرکار ان کو منہ بھر کردیں۔ 
اللہ کریم  پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

No comments:

Post a Comment